لاہور: سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرستِ اعلیٰ قائدِ ملتِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ جنت البقیع و جنت المعلیٰ سمیت سر زمینِ حجاز کے مزاراتِ مقدسہ کی عظمت رفتہ کی بحالی عالمِ اسلام کے اتحاد کی کُنجی ہے، روشن خیالی کے دعویدار سعودی ولی عہد جنت البقیع کی تعمیرِ نو کروا کے انتہا پسندی اور مسلمانوں میں تفریق کی سازشوں پر کاری ضرب لگائیں، مزاراتِ مقدسہ کی توہین کیخلاف شیعہ سُنی ہمیشہ ہم قدم رہے اور رہیں گے، مزاراتِ مقدسہ کی بحالی کیلئے جد و جہد کرنے والے تحریکِ خلافت کے رہنماؤں کی استقامت اور دور اندیشی یادگار رہے گی، صیہونیت و استعماریت اور برطانوی شیطانی سازش کے تحت جنت البقیع جنت المعلیٰ میں اسلام کے محسنوں کی نشانیاں مٹانا مسلمانوں سے تابوتِ سکینہ چھیننے کے مترادف تھا جس کے نتیجے میں مسلمانوں سے خلافت، یکجہتی، خود مختاری، عزت، سرداری ہر شے چھن گئی، مسلم حکمران اسلامی آثار بحال کرائیں، اتحاد کی قوت سے استعماری و صیہونی کے عزائم کو پاش پاش کر دیں اور کشمیر و فلسطین کی آزادی کی راہ ہموار کریں، جنت البقیع و جنت المعلیٰ کی بحالی کیلئے جد و جہد عشقِ رسالتؐ کا مظہر اور دنیا و آخرت میں نجات کی کلید ہے، مسلمان قرآن و اہلبیتؑ سے رشتہ جوڑیں اللہ کی نصرت کی کرامات کا ظہور آج بھی ہو سکتا ہے، دنیا بھر کے مسلمان 8 شوال کو پُر امن آوازِ احتجاج بلند کر کے عشقِ رسولؐ، محبتِ اہلبیتِ اطہارؑ و جانثاریِ اُمہات المومنینؓ و پاکیزہ صحابہ کبارؓ کا ثبوت دیتے ہوئے اُمتِ مسلمہ کے زوال کے اسباب ختم کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمگیر یومِ انہدامِ جنت البقیع کے موقع پر اپنے پیغام میں کِیا جو 8 شوال 10مئی کو تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ کے سربراہ آغا حامد موسوی کی کال پر دنیا بھر میں انتہا پسندی کے خاتمے اور مقاماتِ مقدسہ کی بحالی کے عزم کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ بزرگانِ دین کی یادگاریں قائم کرنا ازروئے قرآن حکمِ خداوندی ہے قرآن کی سورہ کہف گواہ ہے کہ جب لوگ اصحابِ کہف کے بارے میں جھگڑنے لگے، پھر کہا کہ ان کے اوپر (بطورِ یادگار) کوئی عمارت بنوا دو، ان کا پروردگار ان کے حال سے خوب واقف ہے، جن کی رائے غالب آئی انہوں نے کہا ہم یہاں (اصحابِ کہف کی غار کے مقام) کے اوپر ایک مسجد بنائیں گے۔ گویا مسجد کی عمارت ہی اصحابِ کہف کی یادگار باقی رکھنے کا وسیلہ ٹھہری۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کی مسماری سے شہ پا کر ہی شیطانی قوتوں نے، سر زمینِ انبیاؑء فلسطین پر صیہونیت کا خنجر پیوست کِیا اسی سبب پوری دنیا میں صحابہؓ و اہلبیتؑ، امہات المومنینؓ و اولیاء ؒ کے مزارات کی بے حرمتی کا دروازہ کُھل گیا اور امتِ مسلمہ قبلۂ اول سے بھی محروم کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ میں رسولِؐ خدا کے آباء و اجداد حضرت عبداللہؑ و حضرت آمنہؑ، حضرت ابوطالبؑ، امہات المومنینؓ حضرت خدیجہ الکبریٰؑ، حضرت عائشہؓ، حضرت حفصہؓ، صحابہ کبار حضرت عثمانؓ، سردارِ جنت حضرت امام حسنؑ امام زین العابدینؑ امام باقرؑ امام جعفر صادقؑ اور محبوبِؐ خدا کی محبوب ترین ہستی خاتونِ جنت حضرت فاطمہ زہراؑ کے مزارات کی مسماری، شام میں پاکیزہ صحابہ کبارؓ کی قبور کھودنے، نواسیِ رسول سیدہ زینبؑ بنتِ علیؑ اور حضرت عمر بن عبد العزیز ؒ کے مزار پر حملے، عراق میں داعش کے ہاتھوں آئمہ اہلبیتؑ و حضرت امام ابو حنیفہ ؒ کے مزارات پر دہشت گردی اور انبیاء کرام حضرت شیثؑ، حضرت یونسؑ، حضرت دانیالؑ، حضرت جرجیسؑ کے مزارات کو ڈائنا مائیٹ سے اڑانے کی ناپاک جسارت، بھارت میں بابری مسجد کی مسماری، حضرت بٙل چرار شریف کی توہین اور اسلامی شعائر کی کھلی بے حرمتی، مسجدِ نبویؐ کی بے حرمتی کی کوششیں، شجرِ رسولؐ گرایا جانا اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں اولیائے کرام و بزرگان دین کے مزارات پر حملے ایک ہی سازش کی کڑیاں تھیں۔ 8 شوال کا سیاہ دن عالمِ اسلام کو جھنجھوڑ رہا ہے کہ مسلم حکمرانوں اور عالمی اداروں کو خوابِ غفلت سے بیدار کریں اسلام کی توقیر کی نشانیوں کی پامالی کو رکوائیں اور جو مقدس مقامات مسمار کر دیے گئے ہیں ان کی عظمتِ رفتہ بحال کرائیں، مسجدِ اقصیٰ کو روندنے والے صیہونی درندوں اور دنیا بھر میں انبیاء کرامؑ، مشاہیرِ اسلام کی نشانیوں کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردوں کے حرمین شریفین کی جانب بڑھنے والے ناپاک قدموں کو روکیں۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے واضح کِیا کہ اگر اہلِ ایمان نے اپنی ذمہ داریوں کا ادراک نہ کِیا تو قدس یا کشمیر کی بازیابی تو دور کی بات ہے روئے زمین پر ان سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین لِیا جائے گا کیونکہ جو قوم ورثے سے محروم کر دی جائے بے نام و نشان ہو جاتی ہے۔